خطبات عبقری 2
ایک بزرگ فرمانے لگے کہ ہمارے پڑوس میں ایک کثیر العیال گھڑی ساز رہتا تھا زمانے کا نشیب و فراز اتار چڑھائو اس کے کاروبار پر اثرانداز ہونا شروع ہوا تو وہ زوال پذیر ہوتا رہا ہر آنے والی صبح غربت اور تنگ دستی کے ساتھ اس کا گھیرائو کرنے لگی، کئی جتن کیے مگر خلاصی نظر نہ آئی کسی واقف کار نے کہا کہ تو ایسا کر گلے میں ایک بڑی سی تسبیح ڈال کر پیر بن جا اس کے بعد ہدیے نذرانے اور شکرانے آنا شروع ہو جائیں گے جس کی وجہ سے تو تھوڑے ہی عرصے میں آسودہ حال ہو جائے گا۔
محترم قارئین! واقعتہً اُس نے ایسا ہی کیا اور کافی عرصہ یہ طرز اپنانے کے باوجود بھی خوشحالی اس سے روٹھی رہی، پھر کسی نے اُسے حکیم بن جانے کا کہا، اچانک یہ پیر صاحب مایہ ناز طبیب کے طور پر نمودار ہوئے تو یہ سعی بھی لاحاصل رہی۔ پھر کسی نے دم اور تعویذات کا بازار گرم کرنے کا مشورہ دیا، پھر یہ القابات کے حامل پیر صاحب راتوں رات سیّد زادے کے طور پر ظاہر ہوئے لیکن یہ کاوش بھی کچھ کارگر اور سود مند نہ ہوئی۔ بالآخر تھک ہار کر وہ ان بزرگ کے پاس گئے اور کہنے لگے کہ حضرت بات کچھ سمجھ نہیں آئی۔۔۔!آپ جو کام کرتے ہیں وہی کام میں نے بھی کئے، آپ کا حال تو یہ ہے کہ آپ کی عزت و شہرت بام عروج کی بلندیوں کو چھوتی ہوئی چار دانگ عالم میں پھیل گئی ہے اور یہی کام مجھے فائدہ نہ دے سکے۔ ان بزرگ نے اُسے بٹھایا اور سمجھایا بھائی ۔۔۔!بات دراصل یہ ہے کہ میرے اور تمہارے جذبے کا فرق ہے میں پہلے مربہ بنا یعنی امتحان اورآزمائشوں کی چکی میں پستا رہا اور پھر مربی بنا ہوں۔ میری نظر لوگوں کے دلوں پر ہے اور تمہاری نظر لوگوں کی جیبوں پر ہے۔ میں اپنی نظر میں گرِ کر اس مقام پر پہنچا ہوں اور تم اپنے بڑے پن کے ساتھ بڑا بننا چاہتے ہو۔۔۔۔۔۔!!
محترم قارئین! کہنے کو تو یہ ایک واقعہ ہے لیکن ہمارے لیے حقیقت سے بھرپور ایک پیغام ہے جو ہمیں نہایت سنجیدگی کے ساتھ سوچ و فکر کی دعوت دے رہا ہے۔
’’خطبات عبقری جلد اول‘‘ لوگوں کی دینی اخلاقی اور معاشرتی زندگی بدلنے اور لوگوں کو اپنے مقصد زندگی کا احساس دلانے میںکتنی مدگار ثابت ہوئی اس کا ثبوت ہمیںبذریعہ فون ،خطوط وای میلز کے ذریعے ہوتا رہااور مسلسل یہ اصرا ر ہوتارہاکہ ’’خطبات عبقری جلد ثانی‘‘ کو جلد از جلد منظر عام پر لایا جائے اللہ پاک اپنی شایان شان جزائے خیر دے مخلص احباب کی شب و روز کی مسلسل محنت سے یہ کاوش ظہور پذیر ہوئی ۔
آخر میں گزارش کرنا چاہوں گا کہ میں اپنے آپ کو عقل کُل نہیں سمجھتا بلکہ ہر لمحہ اپنے آپ کو قابل اصلاح سمجھتا ہوں۔ آپ کی تحقیقی نظر میں کہیں بھی کوئی قابل اصلاح پہلو نظر آئے تو اطلاع ضرور دیجئے گا۔ ممنون ہوں گا۔چند صفحات کی جھلکیاں ملاحظہ ہوں۔٭آخری چھ سورتوں کے کمالات ٭اعمال سے حفاظت٭انمول خزانہ کے کمالات ٭اعمال ہی نجات کا زریعہ ٭روحانی غسل کے کمالات ٭غیب کے خزانے٭متبرک اور افضل ترین پانی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں